ہمارے بارے میں
اردو بک ریویو
تعارف (Introduction)
تاسیس: نومبر 1995
اردو دنیا میں ’اردو بک ریویو‘ اپنے موضوع پر شائع ہونے والا اِس وقت واحد مجلّہ تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس کا اِجرا نومبر 1995 میں ماہنامہ کی حیثیت سے ہوا۔ پھر یہ مجلّہ عملاً ’دوماہ‘ پر شائع ہونے لگا۔ اس کا تسلسل برقرار رکھنے کے لیے ابتدا میں چند افراد پر مشتمل ٹیم نے انتھک کوششیں کیں۔ مجلّہ چھپتا رہا لیکن مالی بحران (Financial Crisis) اس کے ہدف کے حصول میں سخت چٹان کی طرح حائل رہا۔ تاہم گنتی کے چند تاحیات ممبرز اور خصوصی معاونین اس کی آبیاری میں کلیدی کردار ادا کرتے رہے۔ 2015 سے ’اردو بک ریویو‘ باضابطہ سہ ماہی ہوگیا۔ اس مجلّہ کے پُرکشش موضوع اور مشمولات نے اردو دنیا میں نہ صرف اسے پسند کیا گیا بلکہ رفتہ رفتہ اس کی شناخت مستحکم ہوگئی۔ کئی بار اس کے بند ہونے کی نوبت آئی لیکن محبانِ اردو اور دانشوروں نے اسے جاری رکھنے کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کی۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اللّٰہ رب العزت کے فضل و کرم سے 2024 میں ’اردو بک ریویو‘ کی اشاعت کے 30 برس مکمل ہوجائیں گے۔
’اردو بک ریویو‘ کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس کے مطالعہ سے اردو جاننے والا کوئی بھی شخص خواہ اس کا تعلق ادب سے ہو، معاشیات یا تاریخ سے، مذہبیات اور سماجیات سے، سائنس و ٹکنالاجی سے، گھر بیٹھے متنوع موضوعات کی درجنوں کتابوں اور رسائل کے مواد سے چند گھنٹوں میں بخوبی روشناس ہوجاتا ہے۔اس کے مطالعہ کے لیے کوئی قید نہیں خواہ وہ طالب عالم، استاد، تجارت پیشہ، ریسرچ اسکالر، ڈاکٹر، طبیب، شاعر، مصنف، ادیب یا فن و تکنیک کا ماہر ہو۔
حصولیابی (Achievements)
•’اردو بک ریویو‘ نے اردو دنیا میں فکری، علمی اور ادبی سطح پر اطلاعی خلا (Communication Gap) کو پُر کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس کے ذریعہ برصغیر ہند و پاک اور بنگلہ دیش کے مصنفوں، ادیبوں، دانشوروں، ریسرچ اسکالرز، محبانِ اردو اور ناشرین کتب کو علمی و ادبی سطح پر ایک دوسرے سے مربوط کیا۔ ان کی توجہ اردو کے قیمتی علمی سرمایہ اور انسائیکلوپیڈیائی کام کی اشاعت کی طرف مبذول کرائی۔ اس کے ساتھ ہی اس نے اردو کتابی صنعت (Urdu Book Industry) اور عالمی اردو گائوں (Global Village of Urdu) کے تصور کو مستحکم کرنے کی کوشش کی۔
•’اردو بک ریویو‘ نے اردو کے انحطاط اور زوال کے اصل اور حقیقی اسباب پر انگلی رکھتے ہوئے اس کی حقیقی ترقی کے لیے ٹھوس اور مثبت طریقوں کی واضح نشاندہی کی۔
•اردو دنیا میں اس دستاویزی نمائندہ ترجمان نے اپنے تیس سالہ سفر میں اردو کی ہزاروں کتب اور رسائل و مجلات پر تعارف و تبصرے کی اشاعت کی ہے۔ اب تک دس ہزار سے زائد نئی کتب (New Arrivals) کو ضروری تکنیکی معلومات کے ساتھ اردو دنیا میں نہ صرف متعارف کرایا بلکہ کتاب خرید کر مطالعہ کرنے کی طرف قارئین کو راغب کیا ۔اس کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ دریں اثنا اردو اور ہندی کتابوں کے تعارف و تبصرے کا آغاز بھی کیا گیا ہے۔
•اندرون ملک کے ساتھ بیرون ملک کی یونیورسٹیز میں اردو زبان و ادب اور دیگر موضوعات پر اردو میں لکھے گئے تحقیقی مقالات کی مستند فہرست شائع کی گئی۔ اب تک دو درجن سے زائد یونیورسٹیز کو کور کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ تازہ شماروں میں مختلف یونیورسٹیز کے نئے تحقیقی مقالات (پی ایچ-ڈی / ایم-فل وغیرہ) کی فہرست شائع کی جاتی ہے۔ اس میں ہندوستان، پاکستان، ترکیہ، ایران اور مدینہ منورہ کے شعبہ اردو اور اسلامک اسٹڈیز میں ڈاکٹریٹ کے لیے تفویض کیے گئے مقالات بھی شامل ہیں۔
•اردو دنیا کے تقریباً 76 معروف رسائل و مجلات میں شائع ہونے والے متنوع مضامین و دیگر مواد کی موضوعاتی فہرست (Classified Index) کی اشاعت گزشتہ دس برسوں کے شماروں میں شائع کی گئی۔ اب یہ سلسلہ بہ وجوہ منقطع ہے۔
•’اردو بک ریویو‘ کا ایک اہم کام یہ بھی ہے کہ اس نے دور حاضر کے چند سلگتے ہوئے موضوعات بشمول ’فتنہ قادیانیت‘ سے متعلق مرزا غلام احمد قادیانی کی مکمل تصانیف کی فہرست شائع کی جو علمی و تحقیقی کام کرنے والوں اور علما و دانشوروں کے لیے بےحد مفید ثابت ہوئی۔ یہ کوشش بھی کی گئی کہ عالم اسلام کی اہم شخصیات کی تصانیف اور ان پر لکھے گئے مضامین اور کتب کی فہرست بھی شائع کی جاتی رہے۔ اس ضمن میں حضرت شاہ ولی اللّٰہ محدث دہلوی اور (مولانا) سیّد ابوالحسن علی ندوی کی خدمات اور تصانیف کا حاطہ کیا گیا ہے۔ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔
•وفیات (Obituaries) کالم کے تحت اب تک دو ہزار سے زائد علمی، ادبی، ملّی، سیاسی و مذہبی شخصیات کا احاطہ کیا گیا۔ یادرفتگاں کے تحت ایک سو سے زائد ملکی و بین الاقوامی شخصیات پر مضامین شائع ہوئے۔
•جنوری 2008 سے ایک نئے کالم ’کتاب زندگی‘ کے تحت ملک و بیرون ملک کی اہم ادبی، علمی شخصیات (اس میں محبان اردو کے ساتھ ادیب، نقاد، شاعر سبھی شامل ہیں) کے مختصر تعارف کے ساتھ انٹرویوز بھی شائع کیے جارہے ہیں جس کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ اب تک تقریباً تین سو (300) شخصیات کا احاطہ کیا گیا ہے۔اس میں ایسی شخصیات بھی شامل ہیں جن کا پیشہ اردو تدریس، تصنیف و تالیف یا شاعری نہیں ہے بلکہ وہ ملک بیرون ملک میں معروف نہ ہونے کے باوجود اپنی بےپناہ اردو دوستی کے لیے مستحکم شناخت رکھتے ہیں۔
اردو بک ریویو
کے چند ابتدائی منتخب قارئین کے تاثرات
(بعض قارئین اب مرحوم ہوچکے ہیں)
• یہ بہت نیک کام ہے جس کا بیڑا آپ نے اٹھایا ہے۔ خدا کرے آپ اپنے مشن میں کامیاب ہوں۔(1995-96)
محبوب الرحمٰن فاروقی (مرحوم)
مدیر،ماہنامہ آج کل، نئی دہلی۔
• اس مختصر جریدے پر ’’بہ قامت کہتر بہ قیمت بہتر‘‘ کا اطلاق ہوتا ہے۔ اچھے معیاری مضامین کے ساتھ ہی ساتھ کتابت اور طباعت کا بہت عمدہ ہونا کسی بھی جریدے کے لیے فخر و مباحات کی بات ہے اور یہ فخر ماہنامہ ’’ارود بک ریویو‘‘ کو حاصل ہے(1996)
پروفیسر جگن ناتھ آزاد (آنجہانی)
گاندھی نگر، جموں توی۔
•یہ رسالہ اگر پابندی سے نکلتا رہا تو اردو میں Documentation کا کام کرے گا جو طلبا، اساتذہ، تمام قارئین اور ناشرین کے لیے یکساں طور پر مفید ہوگا۔ (1996)
ڈاکٹر ابرار رحمانی
مدیر معاون،ماہنامہ آج کل، نئی دہلی۔
(نوٹ:بحیثیت مدیر ریٹائر ہوئے)
• اس طرح کا پرچہ نکالنے کا خیال کئی دفعہ آیا لیکن ہم کم ہمت لوگ ہیں۔ آپ کو داد دینے کو دل چاہتا ہے کہ آپ نے بھارت کے حالات اور مشکلات کے باوجود یہ بہت قیمتی اور ضروری کام کرڈالا۔ امید ہے کہ بہت زیادہ قدر دانی نہ ہونے کے باوجود بھی آپ مستقل مزاجی سے اس سلسلے کو جاری رکھیں گے اور بھارت اور پاکستان دونوں ملکوں میں اردو کی خدمت کا اعزاز حاصل کرتے رہیں گے۔(1996)
مسلم سجاد (مرحوم)
نائب مدیر، ماہنامہ ترجمان القرآن، لاہور۔
- انگریزی میں ایسے رسالے دیکھے ہیں۔ اردو میں آپ نے پہلی کوشش کی اوریہ نہایت کامیاب کوشش ہے۔ اس سے اردو کی اشاعتی دنیا کے وزن ووقار میں اضافہ ہوا ہے۔ (1996)
ڈاکٹر ایم نورالدین
(سابق) پروفیسر و چیئرمین شعبہ اردو،
بنگلور یونیورسٹی، بنگلور۔
- یہ بہت معیاری پرچہ ہے اور ادبی صحافت میں ایک نیا تجربہ ہے۔ اس رسالہ کی سخت ضرورت تھی۔ اس رسالہ نے وقت کی ایک اہم ضرورت کو پورا کیا ہے۔(1996)
ڈاکٹر محمد انوارالدین
(سابق) صدر شعبہ اردو، حیدر آباد یونیورسٹی، حیدرآباد۔
- میں بہت غور سے ہر عبارت پڑھتا ہوں اور طمانیت محسوس کرتا ہوں کہ آپ کساد بازاری اور فکری انحطاط کے دور میں بھی ایک معیار آگہی قائم کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ (1996)
پروفیسر عبدالحق
شعبہ اردو، دہلی یونیورسٹی، دہلی۔
(نوٹ: صدرِ شعبہ اردو کے عہدے پر ریٹائرڈ ہوئے )
- اس منفرد علمی رسالہ کے نکالنے پر آپ اور آپ کے رفقاء ہر لحاظ سے مستحق ستائش اور تبریک ہیں کہ ایک منفرد اور باوقار علمی رسالہ نکالا جو اردو صحافت کی دنیا میں ایک امتیازی حیثیت کا مالک ہے اور اِن شاء اللہ مالک رہے گا۔ (1996)
ڈاکٹر محمد ہاشم قدوائی (مرحوم)
(سابق ممبر پارلیمنٹ، راجیہ سبھاوسابق استاذ اے۔ایم۔یو علی گڑھ)
- ’اردو بک ریویو‘ اردو ماہناموں میں سب سے منفرد اور سب سے زیادہ سود مند ہے۔۔۔ کتابوں پر سیر حاصل تبصرے اردو دوستوں، طالب علموں اور ناشروں تینوں کے لیے بے حد مفید ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف یونیورسٹیوں میں اردو کے تحقیقی کام سے آپ لوگوں کو جو معلومات فراہم کر رہے ہیں وہ لائق تحسین عمل ہے۔ علمی ،تحقیقی اور ادبی جرائد میں اہم مقالات کی تفصیل پیش کرنا بھی آپ ہی کا کارنامہ ہے۔ (1996)
ڈاکٹر ناشر نقوی
شعبہ فارسی، اردو، عربی، پنجاب یونیورسٹی، پٹیالہ۔ (ریٹائرڈ)
- آپ کی ٹیم اور آپ سے خود ذاتی طور پر واقف نہیں ہوں لیکن ’اردو بک ریویو‘ کے تناظر میں یہ اندازہ کرنا چنداں مشکل بھی نہیں کہ یہ ٹیم بلند عزائم اور جواں حوصلوں کے حاملین کی ٹیم ہے جس نے اگر اپنے یہ عزائم و حوصلے باقی و زندہ اور بلند و توانا رکھے تو کسی بھی مقصداورمنزل کا حصول مشکل نہیں۔ (1996)
ڈاکٹر رضوان احمد خاں
(سابق) صدر شعبہ اردو و فارسی، ایس آر کالج، مونگیر، بہار۔
- آپ کی عرق ریزی کی جس قدر تعریف کی جائے کم ہے۔ یہ ایسی اہم معلومات ہیں جن کا حصول کسی اور طرح آسانی سے ممکن نہیں۔ (1996)
امراؤ طارق (مرحوم)
نائب معتمد،انجمن ترقی اردو، پاکستان۔
- ’اردو بک ریویو‘ کے ذریعے اردو کی جو خدمت انجام پارہی ہے وہ لائق ستائش اور قابل مبارکباد ہے۔ مشکلات واویلا کرنے، رونے دھونے یا کسی پر الزام لگانے سے کبھی دور نہیں ہوا کرتیں بلکہ مخلصانہ جدوجہد اور سعی پیہم ہی سے حل ہوا کرتی ہیں۔۔۔ مالک دو جہاں کے بھروسے پر اردو کی فلاح وبہبودی کے لیے اپنی تحریک جاری رکھیے۔ وہ یقینا خیر و برکت عطا فرمائے گا۔ آپ کی اپیل پر لبیک کہتے ہوئے اپنے دونوں بیٹوں، حکیم حاجی محمد فیاض عالم اور حکیم محمد طارق کی دوامی فیس ممبری مبلغ چھ ہزار روپے روانہ ہے۔ اِن شاء اللہ ہر ممکن تعاون کرتا رہوں گا۔ گھبرائیے نہیں۔ اپنے کام میں لگے رہئے۔ کامیابی قدم چومے گی۔ (1997)
حکیم محمد مختار اصلاحی، (مرحوم) ممبئی ۔
- اردو دنیا کی تازہ خبروں اور تازہ مطبوعات پر تعارفی تبصروں نیز مختلف جامعات میں ایم۔ فل، پی ایچ۔ ڈی اور ڈی لٹ کی ڈگری کے لئے سپرد قلم کئے جانے والے تحقیقی مقالوں سے متعلق معلومات فراہم کرکے آپ گراں قدر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ (1997)
ڈاکٹر محمد علی اثر (مرحوم)
صدر شعبہ اردو، ویمنس کالج، حیدرآباد۔
- آپ کے رسالے کے اجرا نے بر صغیر کے اردو خواں طبقہ کی ایک دیرینہ ضرورت کو پورا کیا ہے۔ رسالہ بڑا جامع اور بے حد معلوماتی ہے، بالخصوص بھارت میں اردو میں پی ایچ۔ ڈی مقالات اور اردو مجلات میں چھپنے والے مضامین کے موضوعاتی فہرستوں کا سلسلہ بہت قابل قدر ہے۔ (1997)
ممتاز لیاقت
(سابق) ڈپٹی ڈائرکٹر مطبوعات، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد، پاکستان۔
- یہ رسالہ تجارتی سطح پر چاہے منفعت بخش نہ ہو لیکن ہماری تعلیمی دنیا کی یہ ایک ضرورت ہے۔ چنانچہ اس کے فروغ میں ہر علم دوست کو حصہ لینا چاہئے۔ علامہ اقبال کے مشورہ کی قدر و قیمت دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے ؎
اٹھا نہ شیشہ گرانِ فرنگ کے احساں
سِفال ہند سے مینا و جام پیدا کر
آج کل ہر ایک انگریزی پر جان دے رہا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اردو کا یہ جامِ سفال مستقبل میں جام جم سے کم نہ ہوگا۔ اِن شاء اللہ۔ (1997)
وحید الدین سلیم، حیدر آباد۔
- 'اردو بک ریویو‘ ایک منفرد اور نہایت مفید تجربہ ہے، جو نہ صرف اہل علم و ادب کی رہنمائی کرے گا بلکہ اس سے بالواسطہ اردو زبان و ادب کے فروغ میں بھی مدد ملے گی۔(1997)
پروفیسر نثار احمد فاروقی ، (مرحوم) نئی دہلی۔۲۵
- آپ نے نہایت عمدہ، وقیع اور بھر پور مجلہ مرتب کیا ہے، اس کی خصوصیت میں اس کا اعزاز ہے۔ مجھے امید ہے یہ رسالہ مقبول ہوگا۔ (1997)
احمد ندیم قاسمی (مرحوم)
مدیر، ’فنون‘ لاہور۔
- 'اردو بک ریویو‘ انجمن ترقی اردو کے کتب خانہ خاص میں دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ رسالہ دیکھ کر دل خوش ہوگیا۔ اللہ اس رسالہ کو عمر طویل عطا کرے۔ (1997)
شہزاد منظر (مرحوم)
کراچی، پاکستان۔
- 'اردو بک ریویو‘ سے علم و ادب اور تحقیق و تنقید کی دنیا میں ایک نئے باب کا اضافہ ہوا ہے۔ ترتیب مضامین اور انداز تحریر نے دل کو بے حد متاثر کیا۔ (1997)
رضوان اللہ ندوی
معاون مدیر، ’نقیب‘ پھلواری شریف، پٹنہ۔
- پرچہ بہت خوب ہے اور ایک بڑی ضرورت کو پورا کر رہا ہے ان شاءللہ اس پر تبصرہ ہمارے پرچہ Muslim and Arab Perspective میں شائع ہوگا۔ (1997)
ڈاکٹر ظفر الاسلام خان
مدیر، ملی گزٹ، نئی دہلی۔۲۵
- اردو تو بڑی سخت جان ہے لیکن اردو رسالہ بہت کم جاندار ہوتے ہیں۔ امید ہے ’اردو بک ریویو‘ قافلہ حجاز میں تنہا حسین ثابت ہوگا۔ چشم بد دور۔ (1997)
ابن غوری
نلگنڈہ، آندھرا پردیش۔
- واقعی آپ اردو زبان کو حیات جاودانی بخش رہے ہیں۔ جس لگن اور حسن ترتیب سے یہ اردو زبان کی ایک ڈکشنری کے طور پر ہر بار شائع ہوتا ہے تو ہر شمارہ ایک دستاویز کی حیثیت اختیار کرلیتا ہے۔ (1997)
عبدالحکیم ملک
(مرتب منشور قرآن) مظفر گڑھ،پاکستان۔
- رسالہ اچھا ہی نہیں بہت اچھا ہے۔ اس کی ایک انفرادیت ہے۔ اردو مطبوعات کے سلسلے میں اتنی تفصیلی اور تازہ بہ تازہ معلومات کہیں اور نہیں مل سکتیں۔۔۔ ہر اردو گھرانے میں اس کا مطالعہ کیا جانا چاہئے۔ (1997)
مظہر امام (مرحوم)
میور وہار، دہلی۔۹۲
- انڈیا میں اردو کے لئے جو کام ہو رہا ہے اس سے ہماری دلچسپی فطری ہے۔ پھر آپ نے تو ندرت خدمت کا ایک نیا سنگ میل ’اردو بک ریویو‘ کی شکل میں نصب کیا ہے۔ کتابوں کے ہر محب اور تخلیق کار کو اسے پڑھنا چاہئے۔ (1997)
نعیم صدیقی (مرحوم)، لاہور۔
(ادیب، شاعر اور شہرہ آفاق کتاب ’محسنِ انسانیت‘ (ﷺ) کے مصنف)
- باعث مسرت ہے کہ ’اردو بک ریویو‘ برابر شائع ہورہا ہے۔ اللہ تعالیٰ ملت کو توفیق دے کہ اس طرح کے مفید ادبی پرچوں کی سرپرستی کرسکیں۔ (1997)
مقتدیٰ حسن ازہری (مرحوم)
مدیر، صورت الامہ، وارانسی۔
- یہ رسالہ اس اعتبار سے منفرد ہے کہ اس کے دامن میں پورا جہان اردو ہے۔ (1998)
ظفر گورکھپوری (مرحوم)
اندھیری (ویسٹ) ممبئی۔
- یہ رسالہ اردو ادب کی اشاعتی خدمات کا مکمل تعارف ہے اور محققین کی اس کے ذریعے بہت خوبصورت رہنمائی ہو رہی ہے۔ (1998)
ملک الظفر سہسرامی (مرحوم)
مدیر، الکوثر، سہسرام، بہار۔
- آپ کے ذریعہ اردو زبان و ادب اور اس سے متعلق کتابوں اور شخصیات کے بارے میں ایسی بیش بہا معلومات حاصل ہوئیں جو یہاں پاکستان میں شاید کسی اور ذریعے سے میسر نہ ہوسکتی تھیں۔ (1998)
ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی (مرحوم)
پنجاب یونیورسٹی، لاہور۔
- واقعتا آپ نے اردو دنیا پر ایک احسان کیا ہے ایسا جریدہ نکال کر، میرا ہر قسم کا تعاون حاضر ہے۔ (1998)
ڈاکٹر جوہر قدوسی
مدیر اعلیٰ، تکبیر گورپ آف پبلی کیشنز، سری نگر، کشمیر۔
- ’اردو بک ریویو‘ اکثر زیر مطالعہ رہتا ہے، اس میں شک نہیں کہ اس کا ہر شمارہ صرف ایک میگزین یا عام رسالہ کی طرح نہیں بلکہ اردو زبان وادب کی ایک مستند دستاویز کی حیثیت رکھتا ہے۔ (1998)
ڈاکٹر تسخیر فہمی
پرنسپل، یونانی میڈیکل کالج، پونے۔
- اس جریدے کی کن لفظوں میں تعریف کروں۔ آپ تو ہر ماہ ایک چھوٹی سی انسائیکلو پیڈیا بھیج دیتے ہیں۔۔۔ اردو کا ایسا رسالہ آج تک نہ دیکھا تھا نہ کسی ایسے رسالے کے بارے میں سنا تھا۔ (1998)
(آنجہانی) پروفیسر جگن ناتھ آزاد، جموں توی۔
- مضامین، مقالات، تاثرات، تعارف و تبصرہ کتب اور فراہمی معلومات میں یہ رسالہ ایک گوہر نایاب سے کم نہیں اور ہر شمارہ معنوی اعتبار کے ساتھ ظاہری دلکشی میں بھی انفرادیت رکھتا ہے۔ (1999)
عبدالوہاب خلجی (مرحوم)
مدیر عام، الدارالعلمیہ، دہلی۔
- اردو دنیا کی علمی سرگرمیوں سے متعارف کرانے میں اس رسالہ کا اہم کردار ہے، خدا کرے برقرار رہے۔ (1999)
ڈاکٹر محمد سعود عالم قاسمی
ناظم دینیات، اے ایم یو، علی گڑھ۔
- اردو بک ریویو اپنے پورے جمال وکمال کے ساتھ اُفقِ صحافت پر باقاعدگی کے ساتھ طلوع ہوتا رہے گا اور اسے محبان اردو کا بھر پور تعاون ملتا رہے گا۔ (2000)
ڈاکٹر شفقت اعظمی
جامعہ ہمدرد، نئی دہلی ۔ ۶۲
- مغربی ممالک کے رسائل کا سا معیار رکھنے والا ہمہ جہت اوصاف کا حامل یہ رسالہ بر صغیر ہندو پاک میں اپنی مثال نہیں رکھتا۔ (2000)
محمد ایوب واقف، (مرحوم) ممبئی۔۴۳
- ماشاء اللہ معیار میں کافی اضافہ ہوگیا ہے اور واقعہ یہ ہے کہ یہ اپنی نوعیت کا ہندوستان میں واحد رسالہ ہے۔ (2000)
ڈاکٹر شاہ رشاد عثمانی
(سابق) صدر شعبہ اردو، انجمن کالج، بھٹکل۔
- یہ واحد رسالہ ہے جو میں اپنی تمام تر مشغولیات اور ایک دوسرے ہی علمی حلقہ Disciplineکا ہونے کے باوجود تقریباً اول تا آخر صفحہ پڑھ جاتا ہوں۔ آپ نے دریا کو کوزے میں سمو یا ہوا ہے۔ (2001)
ڈاکٹر محمد ادریس (ریٹائرڈ)
صدر شعبہ کیمیکل انجینئرنگ، اے ایم یو، علی گڑھ۔
- آپ اردو ادب و صحافت کی بیش بہا خدمت انجام دے رہے ہیں۔ ’اردو بک ریویو‘ اپنی نوعیت کا منفرد رسالہ ہے اور آپ کے حسن ترتیب نے اسے کافی نکھار دیا ہے۔ ایک ایسا جریدہ بنادیا ہے جسے ہر کوئی محفوظ رکھنا چاہے گا۔ یہ حوالہ جاتی رسالہ بن گیا ہے۔ (2001)
ڈاکٹر اکبر رحمانی (مرحوم)
مدیر، ماہنامہ آموزگار، جلگاوں۔
- ’اردو بک ریویو‘ نئی دہلی اردو قارئین کو اردو میں شائع ہونے والی تازہ ترین کتب سے روشناس کرانے میں ایک قابل قدر خدمت انجام دے رہا ہے۔ (2001)
عابد کرہانی (مرحوم)
معاون مدیر، یوجنا اردو، نئی دہلی۔
- اردو بک ریویو کا بڑی بے صبری سے انتظار رہتا ہے۔ حالانکہ پابندی کے ساتھ سبھی رسائل کا ہر ماہ مطالعہ کرنا عادت میں شامل ہے لیکن جب تک ’اردو بک ریویو‘ نہ پڑھ لوں پیاس نہیں بجھتی۔ (2001)
فرحان حنیف
(مراسلہ نگار اب ممبئی اردو نیوز سے وابستہ ہیں)۔ روزنامہ اردو ٹائمز، ممبئی۔
- الحمدللہ! ’اردو بک ریویو‘ برابر مطالعہ میں رہتا ہے۔ بر صغیر میں اپنے طرز کا یہ منفرد مجلہ ہے جو ہر طرح سے ستائش کے لائق ہے، تسلسل کے ساتھ اس کا جاری رہنا اور معیار کو بلند سے بلند تر کرنے کی جستجو کرنا یہ آپ جیسے جواں عزموں ہی کا کام ہے۔ (2001)
محمد الیاس ندوی
جامعہ اسلامیہ، بھٹکل، کرناٹک۔
- بے عدیل و بے مثال رسالہ ہے۔ حضرت حق جل مجدہ اس کو اور اس کے کارکنان کو نظر بد سے محفوظ و مامون فرما کر دن دونی اور رات چوگنی ترقی عطا فرمائے۔ (2001)
(مولانا) محمد یوسف امروہوی، امروہہ (یوپی)
- آپ کا اداریہ "NCERTکا ٹکسٹ بک گیم" حکومت کی تعلیمی پالیسی اور حقائق پر پردہ ڈآلنے کی کوشش کو بے نقاب کرتا ہے۔ متحدہ اردو محاذ کی تشکیل پر اپ نے زور دیا ہے۔ کاش ہمارے ادیب، شاعر و دانشور ایک پلیٹ فارم پر آجائیں۔ (2002)
عظیم الدین عظیم (مرحوم)
مدیر، دو ماہی ظرافت، بنگلور۔
- ماہنامہ ’اردو بک ریویو‘ کا گزشتہ تین سال سے خریدار ہوں۔ ماشاء اللہ ماہنامہ کا معیار بلند ہوتا جارہا ہے اور آپ کے قلم سے خلوص کی روشنائی نکلتی دکھائی دیتی ہے۔ اردو کے لیے آپ کی تڑپ کو میں نہایت احترام سے سلام کرتا ہوں۔ (2002)
احمد ابو سعید
H. No. 8-3-229/42، طاہر ویلی، یوسف گوڑہ، حیدر آباد500045-
- پرچہ کا بے چینی سے انتظار رہتا ہے۔ اتنا عمدہ اور اتنا زیادہ مواد اردو کے تعلق سے اور کہاں میسر آئے گا۔۔۔ واقعی آپ اردو کی عظیم خدمت ہی نہیں کر رہے ہیں بلکہ پورے اردو داں حلقے اور اردو جاننے والوں کی ہمت افزائی بھی کر رہے ہیں۔ (2002)
سید خالد حسین (صحافی)
یونگ، برگ ٹیرس نمبر 09-09 ایون پارک، سنگاپور
- آپ کا اداریہ ( جنوری، فروری2003) حاصل شمارہ ہے۔ اداریہ پڑھ کر صاحبزادہ محمدمستحسن فاروقی کی یاد تازہ ہوگئی۔ ڈاکٹر ابرار رحمانی کا ’ادب کا کارخانہ‘ پڑھ کر ہنسی ضبط کرنا مشکل ہوگیا۔ اردو میں تحقیق — ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی اور ڈاکٹر حمید اللہ صاحب پر محمود عالم کا مضمون بے حد متاثر کرتے ہیں۔ اے۔ یو آصف کا ہندی کتاب پر تبصرہ پسند آیا ۔ (2003)
عبدالمجید ہانگل
باغ رضا، رضا نگر، ضلع ہاویری، کرناٹک 581104-
- یہ اردو میں اپنی نوعیت کا واحد پرچہ ہے جو اردو کی موجودہ علمی رفتار سے مطلع کرتا رہتا ہے اور اردو کے حساس مسائل پر اداریوں کے ذریعے آگاہ کرتا ہے۔ میں آپ کی کیا مدد کرسکتا ہوں یہ مسئلہ زیر غور ہے۔ سردست ایک ہزار روپے کا چیک ارسال کیا جارہا ہے۔
ڈاکٹر شمس بدایونی
58 نیو آزاد پورم کالونی، چھائونی اشرف خاں، پوسٹ عزت نگر، بریلی۔
- آپ کا جریدہ اپنی مثال آپ ہے۔ اس کی ترتیب بڑے ڈھنگ سے ہوتی ہے اور اس کے ذریعے اردو کی نئی کتابوں کا قارئین سے متعارف ہوتا رہتا ہے۔ تبصروں کے علاوہ نئی کتابوں کی فہرست سے بھی مستفیض ہوتے رہتے ہیں۔ نیک خواہشات کے ساتھ۔ (2003)
سید شہاب الدین (مرحوم)
سابق ایم۔ پی، نئی دہلی 25-
- اردو بک ریویو کا حالیہ شمارہ( جنوری، فروری2003)موصول ہوا۔ اس بار کا شمارہ میرے لئے ایک مرقع سے کم نہیں۔ خطوط، کتابوں پر تبصرے، انگریزی ہندی کتابوں کا تعارف غرض اس کا ہر صفحہ لاجواب ہے۔ (2004)
محمد احرارالہندی
شبلی باڑی، کمار دھوبی، دھنباد 828203- (جھارکھنڈ)
- ’اردو بک ریویو‘ کا بے چینی سے انتظار رہتا ہے۔ علمی دنیا کی ساری تصویریں آپ سمیٹ دیتے ہیں۔ دوچار روز میں لوگ پڑھ لیتے ہیں پھر دو ماہ کا انتظار۔ آپ کی کاوشیں قابل داد ہیں۔ دوماہ سے کم عرصہ میں اتنا سارا خزانہ جمع کرنایقیناً بہت دشوار ہے۔ آپ کوشاں رہتے ہیں کہ ہر ماہ شمارہ بازار میں آئے مگر حالات ساتھ دیں جب نا۔ اللہ تعالیٰ جلد حالات سازگار کردے۔(2004)
محمد ابراہیم انصاری (مرحوم)
ماربل مائنس کمپائونڈ، آگرہ روڈ، نارپولی، بھیونڈی 421305-
- ’اردو بک ریویو‘ باقاعدگی سے مل رہا ہے۔ ایسا منفرد اور صرف چند آدمیوں کی دلچسپی کے لیے رسالہ نکالنے کا سوچنا ہی بڑی بات ہے۔ کجا کہ اسے واقعی ایڈٹ بھی کیا جائے اور ایسی خوبصورتی اور افادیت کے ساتھ شائع بھی کیاجائے، یہ آپ کی جرأتِ رِندانہ ہے۔ دعا ہی کی جاسکتی ہے کہ اللہ آپ کو اس راہ میں آسانیاں عطا کرے۔ (2004)
سید قاسم محمود (مرحوم)
مدیر، شاہکار میگزین، 35-B، اقبال ایونیو، جوہر ٹاؤن، II لاہور 54770-
- اردو بک ریویو کی مالی مشکلات کے بارے میں پڑھ کر اس لیے حیرت ہوتی ہے کہ اس کا زرتعاون سالانہ صرف سو روپے ہے جبکہ آج کی کوئی کتاب سو یا سواسو صفحات والی سوروپے سے کم قیمت میں نہیں ملتی۔ پان، سگریٹ کے شوقین یا عادی لوگ شاید یہ رقم ایک دن میں پھونک دیتے ہوں گے۔ اِن شاء اللہ میں اپنے احباب کو اس طرف توجہ دلانے کی کوشش کروں گا۔ (2004)
عارف محمود انصاری
پوسٹ بکس نمبر 222، PC-133، مسقط، عمان۔
- اردو بک ریویو محض ایک مجلہ کا نام نہیں بلکہ ایک تحریک ہے جو ہندو پاک میں اردو ادب اور علوم اسلامیہ کی تاریخ کے لیے کام کر رہی ہے۔ اللہ اسے مزید ترقی دے۔ (2004)
ڈاکٹر محمد عبداللہ
ادارہ علوم اسلامی، پنجاب یونیورسٹی، لاہور۔
- ’اردو بک ریویو‘ ملتے ہی جو مسرت ملتی ہے ناقابل بیان ہے۔ دل سے آپ کے لیے دعائیں نکلتی ہیں۔ اس خط کے ساتھ دوسو ڈالرز کا چیک بھی تاحیات رکن سازی کے لیے منسلک ہے۔ اللہ تعالیٰ اس عظیم کام پر جزائے خیر عطا فرمائے۔ (2004)
گلزار محمد
3085 Rosefield Drive, Ann Arbor, MI 48108, U.S.A.
- ’اردو بک ریویو‘ جتنے تھوڑے صفحات میں اتنی دلچسپ اور مفید معلومات سمو لیتا ہے کم جریدے ایسا کرسکتے ہوں گے۔ یہ نہ صرف کتابوں پر تبصرے بلکہ اور بھی مفید موضوعات پڑھنے کو فراہم کرتا ہے۔ مجھے خود بھارت کے بیس کروڑ مسلمانوں کے متعلق معلومات حاصل کرکے بڑی خوشی ہوتی ہے۔ (2004)
طارق محمود (مرحوم)
حسن گڑھی، پشاور 25170- (پاکستان)
- صرف 96 صفحات میں معلومات کا خزانہ گویا سمندر کو کوزہ میں بند کرنا ہے۔ خواہ اداریہ ہو یا تجزیہ یا تبصرہ۔ اللہ آپ کے قلم کو اور جاندار بنائے۔ پھر آپ کے مخلصین ہیں جو قارئین کو متنوع مضامین کی کتابوں پر تبصرے سے نوازتے رہتے ہیں۔ تحقیقی مقالات اور نئی کتابوں کی یہ فہرست بتلاتی ہے کہ بد ذوقی کے اس دور میں الحمدللہ نئی کتابوں کی رونمائی میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ کتابوں کے تعارف اور تبصرے کا سہ طبقاتی انداز بھی آپ کے ذوق کا آئینہ دار ہے۔ گوشہ ابن صفی بھی خوب ہے۔ (2004)
ڈاکٹر محمود حسن الٰہ آبادی (مرحوم)
پٹیل محلہ، 4thنظام پورا، بھیونڈی (تھانے)
- ’اردو بک ریویو‘ یقیناً ایک بے حد معلوماتی اوراپنی نوعیت کا منفرد رسالہ ہے۔ اسے رسالوں کا ’’انسائیکلو پیڈیا‘‘ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔( مارچ، اپریل 2005)
حبیب الرحمن اعظمی
مدیر، ماہنامہ ’راہ اعتدال‘ عمر آباد، تمل ناڈو۔
- آپ کی ہمت اور استقامت پر رشک آتا ہے۔ گزشتہ دنوں جب یہ پڑھا کہ اس سلسلے کو آپ کے لیے جاری رکھنا مشکل ہے تو طبیعت سخت اضطراب میں مبتلا ہوگئی تھی اور یہاں اپنا احساس بے بسی بڑھ گیا۔( مئی ،جون 2005)
یحیٰ بن زکریا صدیقی
ایسوسی ایٹ ایڈیٹر، فرائڈے اسپیشل، کراچی۔
- اردو بک ریویو کا شمارہ (مارچ، اپریل ۲۰۰۵) اس اعتبار سے کافی اہمیت کا حامل ہے کہ اس کے اداریے میں آپ نے ’’اردو صحافت کا بدلتا مزاج‘‘سے قارئین کو واقفیت عطا کی۔ جناب عزیز برنی کے ’’امریکہ زندہ باد!‘‘ کے نعرے پر ایسا تبصرہ انتہائی ضروری تھا۔ یقین مانیے اپنے اضطراب کا اظہار آپ نے اپنی تحریر میں کیا ہے وہی کچھ مجھے بھی ہوا تھا۔( مئی ،جون 2005)
نیاز احمد مصباحی ، مبارکپور، اعظم گڑھ۔
- آپ نے اپنے مضمون میں اشاعتی اداروں کی اخلاقیات کا بھر پور جائزہ لیا ہے۔ اردو ناشرین کے لیے یہ مضمون ایک Ready Reckoner کی حیثیت رکھتا ہے۔( جولائی، اگست 2005)
اطہر عزیز
ایڈ شاٹ پبلی کیشنز، ممبئی۔
- آپ کا اداریہ ’’اردو زبان کے سوداگر‘‘ ایک ایسا سچ ہے جس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا مگر بدنصیبی یہ ہے کہ اب انسان سچ کو سچ تو مانتا ہے مگر اسے عمل میں لانے کی توفیق کھوچکا ہے۔ ( جولائی، اگست 2005)
درشن کپور فلک، دہرہ دون۔
- میں نے ابھی ابھی آپ کا مضمون ’’اردو زبان کے سوداگر‘‘ پڑھا۔ میں آپ کے مداحوں میں سے ہوں۔ آپ کے رسالے کی بہت قدر کرتا ہوں۔ آپ کسی طرح ’اردو بک ریویو‘ کو جاری رکھئے۔ یہ بہت بڑی خدمت ہے۔ (ستمبر ، اکتوبر 2005)
سید شہاب الدین (مرحوم)
سابق ایم۔ پی اور صدر آل انڈیا مجلس مشاورت، نئی دہلی۔