
جلد: 1
شمارہ: 1
نومبر 1995
کتاب ، اس کی طباعت و اشاعت، اس کی خریدوفروخت، اس کا ذخیرہ کرنا اور اسے محفوظ رکھنا اور سب سے بڑھ کر اس سے استفادہ کا اہتمام کرنا نہ صرف فرد کی حقیقی صورتِ حال اور اس کے ارتقاء اور انحطاط کی عکاس ہیں بلکہ معاشرے کی حقیقی صورتِ حال اور اس کے مستقبل کی تبدیلیوں کا اندازہ کرنے کا درست اور بے خطا پیمانہ بھی ہیں۔جو فرد اور معاشرہ کتاب، اس کی طباعت و اشاعت، خریدوفروخت، اس کی ذخیرہ اندوزی اور حفاظت اور اس سے استفادہ کے معاملے میں جس قدر حساس ہے اس معاشرے میں صحت مندی کے عوامل اسی قدر موجود ہوتے ہیں اور ایسے معاشرے کا مستقبل یقینا تابناک ہوتا ہے۔ یہی تعلق کسی زبان اور اس میں شائع ہونے والی کتابوں کا ہے۔
ملک کے طول و عرض میں اردو کتابوں بشمول،جرائداور مجلے کی اشاعت اور ان سے استفادہ کرنے والوں کو دیکھ کر یہ اندازہ لگانا چنداں دشوار نہیں کہ اردو اور اس سے "محبت کرنے والوں" کی حقیقی صورتحال کیا ہے۔ جنتی تیز رفتاری سے سطحی، کھٹیا اور فحش مواد کی اشاعت بڑھی ہے اس سے کہیں زیادہ سرعت سے علمی ،فکری ،معلوماتی اور دائرۃ المارفی (Encyclopaedic) تخلیقات، ان کی طباعت، اشاعت اور ان سے استفادے میں کمی واقع ہوئی ہے۔ کتاب قومی حیات کی ضمانت ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی ورثہ کے تسلسل کی بھی ضمانت ہے۔ موجودہ صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے یہ قیاس کرنا خلاف واقعہ نہیں معلوم ہوتا کہ اردو اور اہلِ اردو کی قعمی حیات اور ان کا انسانی ورثے سے مربوط رہنے کی صورتِ حال جان کنی کے مرحلے میں ہے۔ بلحاظ کمیت ممکن ہے اردو میں اشاعتی مواد دیگر ہندوستانی زبانوں کے شانہ بشانہ ہو لیکن بلحاظ کیفیت اس کی حالت ناگفتہ بہ ہے۔